}; document.write(''); پاکستان نیوزی لینڈ ٹی ٹوئنٹی سیریز: کیوی ٹیم کے اہم کھلاڑیوں نے پاکستان آنے کی بجائے آئی پی ایل کو ترجیح کیوں دی - URDU NEWS
آرٹیکل

پاکستان نیوزی لینڈ ٹی ٹوئنٹی سیریز: کیوی ٹیم کے اہم کھلاڑیوں نے پاکستان آنے کی بجائے آئی پی ایل کو ترجیح کیوں دی

Written by Admin

jb newz

نیوزی لینڈ نے پاکستان کے خلاف 18 اپریل سے شروع ہونے والی ٹی ٹوئنٹی سیریز کے لیے اپنے جس سکواڈ کا اعلان کیا اس میں کئی اہم کھلاڑیوں کے نام غائب ہیں کیونکہ وہ انڈیا میں جاری آئی پی ایل کے باعث اس سیریز میں حصہ نہیں لے پائیں گے۔

ٹرینٹ بولٹ، ڈیون کونوے، لوکی فرگوسن، میٹ ہنری، ڈیرل مچل، گلین فلپس، راچن رویندرا، مچل سینٹنر اور کین ولیمسن سمیت کئی بڑے سٹار کرکٹرز آئی پی ایل میں کھیلنے کے لیے انڈیا میں موجود ہیں اور اہم کھلاڑیوں کی عدم موجودگی کے باعث آل راؤنڈر مائیکل بریس ویل پہلی مرتبہ کیوی ٹیم کی قیادت کرتے نظر آئیں گے۔

پاکستان کے لیے چنی گئی کیوی ٹیم جس میں نئے ٹیلنٹ کو جگہ دی گئی ہے، اسے ’بی ٹیم‘ کہا جا رہا ہے اور پاکستان میں سوشل میڈیا پر اس حوالے سے خاصا ردِعمل سامنے آ رہا ہے۔

واضح رہے کہ پاکستان اور نیوزی لینڈ کی پانچ ٹی ٹوئنٹی میچز کی سیریز 18 اپریل سے پاکستان میں شروع ہو گی۔

تنبیہ: بی بی سی دیگر ویب سائٹس کے مواد کی ذمہ دار نہیں ہے۔

Twitter پوسٹ کا اختتام, 1

پاکستانی کرکٹر جنید خان نے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انھیں یہ دیکھ کر افسوس ہوا کہ لیگز کو اس ٹیم پر ترجیح دی جا رہی ہے جس نے انھیں اتنی عزت دی۔

ایکس پر کی گئی ٹویٹ میں جنید خان کا کہنا تھا کہ 11 سے 12 سینیئر کھلاڑی اس سیریز کے لیے دستیاب نہیں۔

یاد رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں اور اس سے قبل سنہ 2023 میں بھی آئی پی ایل کے باعث نیوزی لینڈ کے نو بڑے کھلاڑی پاکستان سیریز کھیلنے نہیں آئے تھے۔

کوئی بورڈ بی سی سی آئی کی ناراضگی مول نہیں لینا چاہتا

پاکستان میں کئی ناقدین سوال کر رہے ہیں کہ اگر کوئی کھلاڑی نیشنل ڈیوٹی چھوڑ کر لیگ کھیل رہے ہیں تو کیا پلئیر پاور اتنی ہے کہ بورڈ بھی انھیں مجبور نہیں کر پا رہا؟

کئی کرکٹ تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ ہر ملک کا کرکٹ بورڈ اپنے کھلاڑیوں کے لیے آئی پی ایل سے ملنے والے بھاری فیسوں اور تجربے کی اہمیت کو سمجھ چکا ہے اور اس کی ایک وجہ شاید یہ بھی ہے کہ انڈین ٹیم کے ٹور ان ممالک کے لیے ایک بڑا ریوینو لاتے ہیں۔

ایسے میں کوئی بھی انڈین کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) کی ناراضگی مول لینا یا ان کے ساتھ تعلقات خراب نہیں کرنا چاہے گا تاہم اس حوالے سے کرکٹر تجزیہ کار سمیع چوہدری نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ یہاں بات پلئیر پاروز اور بورڈ کے پلئیرز کے ساتھ کنٹریکٹ کی نہیں بلکہ یہ بورڈ ٹو بورڈ معاہدہ ہے۔

’آئی پی ایل میں شریک ہونے والے کھلاڑیوں کے بورڈز کی بی سی سی آئی کے ساتھ کمٹمنٹ ہوتی ہے کہ ہم آئی پی ایل میں کھیلنے والے اپنے کھلاڑیوں کو کسی بھی انٹرنیشنل سیریز کے لیے واپس نہیں بلائیں گے۔‘

سمیع چوہدری بتاتے ہیں کہ پہلے تو یہ عالم تھا کہ آئی پی ایل کے دوران کسی بھی دو ممالک کے درمیان باہمی سیریز کی اجازت نہیں ہوتی تھی تاہم گذشتہ برسوں میں تنقید کے باعث انھوں نے اجازت دے دی کہ ٹھیک ہے آپ آپس میں کھیلیں لیکن آپ اپنے بڑے کھلاڑی واپس نہیں بلائیں گے۔

’اس کی مثال آسٹریلیا کی ٹیم ہے جن کے مین کھلاڑی آئی پی ایل کھیل رہے تھے اور بی ٹیم ون ڈے سیریز کھیل کر گئی تھی۔ اس کے علاوہ سنہ 2023 میں بھی آئی پی ایل کے باعث نیوزی لینڈ کے نو بڑے کھلاڑی پاکستان نہیں آئے تھے۔‘

تاہم سمیع یہ بھی مانتے ہیں کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ کوئی بورڈ بی سی سی آئی کو ناراض نہیں کرنا چاہتا کیونکہ یہی انڈین ٹیم جب سیریز کے لیے ان ممالک کا دورہ کرتی ہے تو اس ایسی سیریز سے بہت بڑا ریوینو (جس میں دونوں بورڈر کی شیرئنگ ہوتی ہے) آتا ہے۔

سمیع کہتے ہیں کہ ’ظاہر ہے انڈیا سے کھیل کر جو ریونیو آتا ہے وہ پاکستان سے کھیل کر تو نہیں آ سکتا۔ پاکستان کے ساتھ کھیلی گئی سیریز، انڈیا کے ساتھ ایک سیریز کا 10 فیصد ریوینو بھی نہیں دیتی اور آخر کار پیسہ ایک بہت بڑا عنصر ہے۔‘

وہ بتاتے ہیں کہ آئی پی ایل سے نیوزی لینڈ بورڈ کو خود کچھ نہیں مل رہا لیکن وہ جانتے ہیں کہ اگر آج وہ ولیمن سن، ٹرینٹ بولٹ اور ٹم ساؤتھی کو آئی پی ایل چھوڑ کر واپس بلاتے ہیں تو کل کو ان کی انڈیا کے ساتھ سیریز پر سوالیہ نشان آ جائے گا اور اس کے ریونیو کا نقصان بھی برداشت کرنا پڑے گا۔

About the author

Admin

Leave a Comment