یہ ایک حقیقت ہے کہ ہمارے معاشرے میں حیا کی وجہ سے مرد اور عورتیں ایسے سوالات پوچھنے میں شرم محسوس کرتے ہیں جن کا تعلق ازدواجی زندگی سے ہو خاص طور پر خاص مسائل کے حوالے سے ۔
اس تحریر میں ہم انہی سوالات پر گفتگو کریں گے۔اس تحریر میں ایک ایسا مجرب وظیفہ شیئر کیاجارہا ہے جو عمل حضرت حسن بصری ؒ نے ایک ایسے ہی مریض کو بتلایا جس کو اک پیچیدہ مسئلہ تھا اور اس کا مسئلہ اس عمل کی برکت سے حل ہوگیا وہ پیچیدہ مسئلہ کیا تھا اور وہ خاص وظیفہ کیا ہے یہ اس تحریر میں زیر بحث لایا جائے گا۔دین اسلام انسانی زندگی کے تمام تقاضے باحسن و خوبی پورا کرتا ہے۔ بلکہ زندگی کے تمام امور کے لئے پاکیزہ اصول اور فطری نظام پیش کرتا ہے اللہ تعالیٰ حق بات کہنے سے نہیں شرماتا
اس نے ہمیں اپنے پیغمبر کے ذریعے زندگی کی چھوٹی سے چھوٹی اور بڑی سے بڑی بات بتلا دی نکاح بیوی سے جم۔اع کی حفاظت کے ساتھ افزائش نسل کا سبب ہے پھر اللہ اتنی بڑی بات کیسے نہیں بتلاتا یہ بھی ہمیں بتلادیا یادرہے۔ کہ آج ہم جس دور سے گزر رہے ہیں اس میں برائی فیشن اور بے حیائی عام سی باتہوگئی ہے اللہ نے ہمیں کفرو ذلالت سے نجات دے کر ایمان و ہدایت کی توفیق بخشی ہے ہمیں ہمیشہ اپنا قدم بڑھانے سے پہلے سوچنا چاہئے کہ کہیں کوئی غلطی تو نہیں ہورہی ہر قدم پھونک پھونک کر اٹھانا چاہئے پیدائش کے بعد جب کوئی جوانی کی دہلیز پر قدم رکھتا ہے تو اسے فطری سکون حاصل کرنے کے لئے شریک حیات کی ضرورت پیش آتی ہے۔ اسلام نے شریک حیات بنانے کے لئے نکاح کا پاکیزہ نظام پیش کیا ہے نکاح سے انفرادی و سماجی دونوں سطح پر فساد و بگاڑ کا عنصر ختم ہوجاتا ہے اور گھر سے لے کر سماج تک ایک صالح معاشرے کی تعمیر ہوتی ہے نکاح کر کے دو اجنبی آپسی پیارو محبت میں اس قدر ڈوب جاتے ہیں جہاں اجنبیت عنقا اور اپنائیت قدیم رشتہ نظر آتا ہے۔ میاں بیوی ایک دوسرے کا لباس بن جاتے ہیں پاکیزہ تعلق یعنی عقد نکاح کے بعد آپس کی ساری اجنبیت اٹھ جاتی ہے گویا دونوں ایک جان دو قالب ہوجاتے ہیں یہ اللہ کا بندوں پر بڑا احسان ہے۔
Sharing is caring!