آرٹیکل

اس نے مجھے کھانا کھلایا چائے بنا کر دیں اور مجھے کمبل دیا مجھے کہا اب نیند کرو

Written by Admin

میں ایک طوائف تھی عدیل نے میرے ساتھ شادی  میرا نام شانو ہے میری عمر 21 سال ہے لوگ مجھے چھمیہ طوائف کے نام سے پکارتے ہیں آج سے چار سال

پہلے میں اپنی ہنسی خوشی زندگی گزار رہی تھی اپنی ممی پاپا کے ساتھ میرے پاپا بہت بڑے بزنس مین تھے اور میں ایکلوتی اولاد تھی ان کی جو چاہتیاس ٹائم مجھے لا دیتے تھے

مجھ سے بہت پیار کرتے تھے پھر ایک دن ہماری زندگی میں اچانک خوفنر دہ طوفان آگیا میری دنیا اجڑ گئی میرے ممی پاپا ایک روڈ حادثے میں وفات پاگئے اور میرے جو پاپا کی جائداد تھی جو بھی بزنس تھا جو بھی کاروبار تھے وہ ان سب پر میرے چچالوگوں نے قبضہ کر لیا اور مجھے گھر سے دھکے مار کر گھر سے باہر نکال دیا ایک چھوٹی کوڑی بھی نہیں دی میںاب چلا رہی تھی رو رہی تھی کہ میں کہاں جاؤں رات ہو گی
بھوک بہت لگی تھی کسی کا دروازہ کھٹکھٹاتی تو دروازہ نہ کھولتے کوئی کہتا ہے بھکارن ہے کوئی کہتا چورنی ہے ایسے ہی در پی در بھٹکتی رہی ایک جگہ پر جا کر بیٹھیں تو ایک عورت آئی پی عمر کی عورت تھی مجھ سے پوچھا کیوں بیٹھی ہو یہاں پے کتنے اند میرے پہ میں نے اسے سارا ماجرا سنایا تو مجھے کہنے لگی میرےگھر چلو میں آپ کو کھانا کھلاتی ہوں

میں خوش ہو گی اس کے ساتھ چلی گئی اس نے مجھے کھانا کھلایا چائے بنا کر دیں اور مجھے کمبل دیا مجھے کہا اب نیند کرو کل بات کریں گے صبح ہوئی تو مجھے اٹھایا پھر مجھے چاۓ دی ناشتہ کروایا اور مجھے کہنے لگی اس دنیا میں کوئی کسی کا نہیں ہے یا تو تم عزت بیچو گی تو اپنا پیٹ بھرو گی یا تو ایسے دربدر کی ٹھوکریں کھاؤ گی

میں نے کہا کیا مطلب اس نےکہا میرے پاس ایک جگہ ہے جہاں پر لڑکیاں ڈانس کرتی ہیں اگر آپ کہو تو میں تمہارا وہاں پر ایڈمیشن کرادیتی ہوں ادھر اچھے خاصے پیسے ملتے ہیں میں نے سوچا چلو ڈانس کرنے سے اپنے گھر کا کام تو چلا جاؤں گی اپنا پیٹ تو آسانی سے بھر لوں گی میں ان کے ساتھ چلی گئی اور ایک ویران جگہ پر مجھے لے گئی جہاں یہ بہت ساری لڑکیاں تھی

اور بہت سارے مرد تھے سبنشے میں دھت پڑے تھے وہ مجھے کوٹھے کی بڑی عورت کے پاس لے گی وہ مجھے دیکھتے ہی پاگل سی ہونے لگی آۓ ہے یہ پیسہ کہاں سے لائیں ہو اس نے مجھے اس ٹائم ہی رکھ لیا اور اسی ٹائم مجھے 5000 اڈوانس بھی دے دیے میں خوش ہوں گی سوچا اتنے پیسے تو میں اپنی زندگی آرام سے گزار سکتی ہو پھر اگلی صبح مجھے نااہلی کو کہا گیا میں نے ناچنا شروع کیا تو لوگوں نے مجھ پربہانہ شروع کیئے اتنے پیسے کی میں پیوں کے نیچے دب گئی تھی پھر جیسے ہی رات ہوئی کوٹھے والی آئی کہنے لگی چند ایک آدمی کے ساتھ رات گزارنی ہے پچاس ہزار روپے لیا ہے لیا ہے 25 تو رکھ پچپیں میں لیتی ہو

میں نے صاف انکار کر دیا میں نے کہا میں ناچنے کیلئے آئی تھی دھندہ کرنے نہیں آئی تھی اس نے مجھے پیٹنا شروع کیا ایک لڑکا مجھے دیکھ رہا تھا اس کا نام تھا عد میں وہفورا بھاگ کر آیا اس عورت کو پکڑ کر دھکا دیا اور کہنے لگا کتنے پیسے لوگے ایک لڑکی مجھے بتاؤ عدیل نے مجھے خرید لیا اور اپنے گھر لے گیا میں نے عدیل کو کہا میرا دامن پاک ہے اس نے کہا جو بھی ہو جس طرح سے بھی ہو میں تم سے شادی کرتا ہوں پھر مجھ سے شادی ہوئی سہاگ رات والی رات اس کے دوست بھی آگئے کمرے کے اندر تو کہنے لگے عدیل میاں اکیلے اکیلےکھاؤ گے یا ہمیں بھی کوئی ساتھ ملاؤ گے

ویسے بھی تو طوائفیں ہی ہے عدیل کو غصہ آیا اور سب کو دھکے دے کر باہر نکال دیا اور کہا آج کے بعد میرے منہ مت لگنا شرم نہیں آتی آپ لوگوں کو میری بیوی ہے میں نے شادی کی ہے میری آنکھوں سے آنسو جارہے تھے میں نے اللہ پاک کا شکر کیا یا اللہ آپ نے مجھے کیسے کیسے گناہ سے بچا لیا اور کیسا نیک انسان میرے نکاح میں کرلیا یا اللہ تیرا شکر ہے اور آج ہم اچھی خاصی خوشی سے زندگی گزار رہے ہیں

Sharing is caring!

About the author

Admin

Leave a Comment