حاملہ بيوى سے قربت کرنا جائز ہے جب تک کہ بیوی قربت کرنے کی اجازت دے یعنی تکلیف محسوس نہ کرے اور حمل کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ نہ ہو۔ شرعاً
حاملہ بیوی سے جماع کی ممانعت نہیں ہے۔ حاملہ بیوی سے ہمبستری کے لیے طبّی طور پر کوئی بھی مناسب اور محفوظ طریقہ اپنایا جا سکتا ہے۔ شرعِ متین نے دبر ميں وطئ كرنے اور حيض و نفاس كى حالت میں قربت کو حرام ٹھہرایا ہے
انسان کے لیے حالت حمل میں اپنی بیوی سے جب چاہے ہم بستری کرنا جائز ہے ، لیکن اگرقربت سے بیوی کوضرر اورنقصان کا اندیشہ ہو توپھر اسے نقصان اورضرر دینا حرام ہوگااوراگر اسے نقصان و ضرر تونہیں پہنچتا لیکن اسے تکلیف اورمشقت ہوتی ہو تواس حالت میں بھی اولی اوربہتر یہی ہے۔کہ قربت نہ کی جائےاس لیے کہ بیوی کو مشقت اورتکلیف میں ڈالنے سےاجتناب کرنا بھی بیوی سے حسن معاشرت ہے۔آج ہم آپ کو بتائیں گے کہ حاملہ بیوی سے قربت اختیار کرنا شرعاً جائز ہیں یا نہیں اور اس کے نقصانات کیا کیا ہیں ۔ اس بارے میں حکماء اور اتباء مختلف اعتبار سے اُصول بتاتے رہتے ہیں ۔ شریعت میں حاملہ بیوی سے قربت اختیار کرنا بلکل جائز ہے شریعت میں اس قسم کی کوئیممانعت نہیں جس طرح کے اکثر بے علم لوگ اسبات کو بیان کرتے ہیں کہ حاملہ بیوی سےہمبستری کرنا شریعت نے منع کیا گیا ہے ۔ شریعت اس بات کاکوئی ثبوت نہیں آپ کی بیوی ہےوہ حاملہ ہے
جس وقت چاہو ہمبستری کرسکتے ہیںاس کیلئے شریعت میں کوئی ممانعت نہیں اس کے علاوہ اس کے جو نقصانات ہیں ۔سب سے پہلے حاملہ عورتاگرچہ حمل کے شروع کے دوتین مہینوںمیں اس سے صحبت کی جاسکتی ہے مگر حمل گر جانے کے ڈر سے صحبت نہ کرنا یہ بہت ہی زیادہ بہتر چیز ہے کہ آپ صحبت نہ کریں ۔اگر ایسا ڈر نہ ہو مطلب عورتکی جسمانی طاقت مضبوط ہے تو پھر اس کا کوئی خوف نہ ہو حمل گر جانے کاتوپھر کوئی حرج نہیں جس وقت چاہو صحبت اور ہمبستری کرسکتے ہو جبکہ عورت کا پیٹ آخری مہینوں میں زیادہبڑھ جائےاور وزن زیادہ ہوجائے پیٹ بہت زیادہ باہر نکلے اس وقت صحیح طریقے پر صحبت کرناممکن نہیں ہوتا۔جس سے اصل مقصد اور خوشی انسان کو حاصل نہیں ہوتی ایسی حالت میں بھی صحبت کرنے سے بچنا چاہیے حمل کے آخری مہینوں میں سب سے اچھا یہ ہے کہ انسانفضول کھانے اور فضول خوراککا استعمال کردے
اور جنسی ملاپ سے بھی پرہیز کیا جائے تاکہ پانی کی جو تھیلی وہ نہ پھٹے اور اس کیوجہ سےجو انفیکشن ہوتا ہے انسان اس انفیکشن سے بھی محفوظ رہتا ہے ۔حمل کے آخری میں اور شروع میں صحبت سے پرہیز اور احتیاط کرنی چاہیے لیکن شریعت میں اس پر کوئی پابندی اور کوئی ممانعت نہیں شریعت کی رو سے اگر آپ کیبیوی تندرست اور طاقتور ہے اور حمل گر جانے کا خوف نہیںتو آپ جس وقت چاہو ہمبستری اسلامی تعلیمات کے مطابق کرسکتے ہو۔
Sharing is caring