میرے بہنوئی نے میرے ساتھ رات کو

درمیان آچکی ہے میں اس رات سہی سے سو نہ سکی تھی کیوں کہ ساری رات وہی پل میرے ذہن میں گھومتا

رہا تھا میں سوچنے لگی تھی کہ جب میری شادی ہو گی تو میرے ساتھ بھی یہ سب ہو گا میں یہ سوچ کر ہی شرمانے لگی تھی دن ایسے ہی گزرتے رہے تھے اس کام میں میری دلچسپی بڑھتی جارہی تھی میرادل کر رہا تھا کہ میرے ساتھ وہ سب کچھ دوبارہ سے ہو جائے ایک دن میں نے ایک بہانہ بنایا اور اپنی جگہ تو ٹھنڈے پانی سے گیلا کر دیا تا کہ میں اس جگہ ناسو سکوں میری بہن اب فکر کرنے لگی تھی کہ میں کہاں رات کو

 

وہ اسے ڈاکٹر کے پاس لے کر جانا پڑا پر میرے بہنوئی نے بہانا بنادیا کہ انہیں کسی کام سے جانا ہے میری بہن ہمسائی کے ساتھ ڈاکٹر کے پاس چلی گئی میں مکان میں اکیلی تھی اور آرام سے رات کا کھانا تیار کرنے لگی کچھ دیر بعد ہی بیل بجی تو مجھے لگا جیسے میری بہن واپس آگئی ہے میں نے دروازہ کھولا پر میرے بہنوئی تھے جو کہ کچھ دیر پہلے ہی باہر گئے تھے اور اب فورا ہی واپس آگئے تھے مجھے حیرانی ہوئی تو وہ کہنے لگے کہ انہیں بھوک لگ رہی تھی میں نے کھانا لگایا اور کھانا کھا کر وہ مجھ سے بات کرنے لگے تھے وہ کہنے لگے تھے کہ اس رات ان کے ساتھ ان کی بیوی کی جگہ میں تھی تو میں حیران ہو گئی تھی مجھے لگا تھا کہ یہ بات صرف مجھے معلوم ہے

 

پر یہ بات میرے بہنوئی کو بھی پتا تھی اب وہ مجھ سے سوال کرنے لگے تھے کہ میں نے اس وقت انہیں خود سے دور کیوں نہیں کیا تھا میں لاجواب ہو گئی تھی کیوں کہ میرے بہنوئی کو وہ کام کرتے ہوئے پتا چلا تھا پر مجھے پہلے سے علم تھا اب وہ مجھے دھمکی دینے لگے تھے کہ اس وقت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے میں ان کے ساتھ کام کروں نہیں تو وہ میری بہن کو میرے بارے میں بدگمان کر دیں گے میں سہی معنوں میں پھنس گئی تھی اور سوچنے لگے تھی کہ اس چیز سے کیسے باہر نکلوں پر کوئی حل نہ نکلا جس کی وجہ سے اس بار مجھے خود کو سونپنا پڑا اور میرے بہنوئی نے خوشی سے میرے ساتھ کام کیا مجھے سارے کام میں بس اپنی بہن کے لیے

 

ہی بر الگتارہا تھا کچھ دیر بعد ہی میں ان سے الگ ہوئی اور واشر وم چلی گئی تھی میں نے سوچ لیا تھا کہ اب میں اپنی بہن سے اپنی اس گھر سے دور جانے کی بات کروں گی تاکہ میں ان کی زندگی میں شامل ہو کر انہیں دونوں کو برباد نہ ہونے دوں میں نے ایک ٹیسٹ پاس کر لیا تھا جو کہ اچھی یونی ورسٹی کا تھا اور وہ یونی ورسٹی بھی شہر میں تھی اس وجہ سے میں نے بہن سے درخواست کی تھی کہ وہ مجھے شہر جانے دے اس نے پہلے تو انکار کر دیا لیکن پھر میرے لاکھ کہنے کے بعد اس نے مجھے اجازت دے دی میں اپنے ایک جاننے والے کے پاس رہنے لگی تھی اور صبح ٹائم پڑھائی کرتی تھی جب کہ شام کو ایک جاب کرنے لگی تھ

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *