راولپنڈی کی وہ پٹھان لڑکی جس میں چار مردوں کی خفیہ چیز کاٹ کے

میر انام انور ہے میں ایک گورگن تھا اپنی مرضی سے نہیں اپنی قسمت سے کیوں کہ میرے والد صاحب بھی یہی کام کرتے تھے اور ان کے جانے کے بعد

مجھے بھی یہی کام کرنا تھا کیونکہ اور کوئی کام مجھے آتا نہیں تھا میں ہمیشہ یہی سوچتا رہا کہ پڑھ لکھ کے بڑا آدمی بنوں گا لیکن اللہ نے اتنی عقل بھی نہیں دی تھی 6دفعہ میٹرک کرنے کی کو شش کی پر میٹرک پورا نہیں ہوا ہم لوگ

سرگودھا کے ایک چھوٹے سے گاؤں میں رہتے تھے یہاں پے ویسے بھی کوئی زیادہ پڑھا لکھا نہیں تھا بس پھر بابا کے جانے کے بعد میں اسی کام میں لگ گیا مجھے قبرستان کے باہر ہی ایک چھوٹا

سا کمرہ بھی ملا ہو ا تھا جس کی کھڑکیوں سے قبرستان نظر آتا تھامیرا اب اس دنیا میں کوئی بھی نہیں تھا بس یہی میرا کام تھا پرایک دن گاؤں میں کچھ ایسا ہوا کہ ہم حیران رہ گئے دراصل ایک

دن پہلے ہی ایک جوان لڑکے کی موت ہوئی تھی اس کو کیا ہوا یہ کوئی نہیں جانتا تھا بس وہ اپنے کمرے میں مردہ حالت میں ملا تھا اس کو دفنا دیا گیا تھا اور آج صبح یہ دیکھ کر سب حیران تھے کہ اس کی قبر کی کسی نے بے حرمتی کی تھی اور اس کی لاش کی بھی ہم لوگ حیران رہ گئے کیونکہ آج سے پہلے ایسا کبھی بھی نہیں ہوا تھا

پورے گاؤں میں ایک ہی قبرستان تھا اور گورکن کی ذمہداری ہوتی ہے کہ وہ قبرستان میں ہونے والے تمام معاملات پر نظر بھی رکھے اسی لئے لوگ مجھ سے ہی سوال کر رہے تھے میں نے کہا کہ بھائی میں بھی انسان ہوں ساری رات جاگتا نہیں رہتا میں نے کون سا کوئی چلا کاٹنا ہوتا ہے میں اپنے کمرے میں جا کر سو گیا تھا مجھے کیا پتا تھا کہ یہ کب ہوا ہے میری بات اپنی جگہ

ٹھیک تھی لیکن لوگوں میں خوف و ہراس پھیل گیا تھا اور جس نےبھی یہ کام کیا تھا وہ انسان نہیں ہو سکتا کسی انسان کو یہ سب کرنے کی کیا ضرورت تھی لواحقین بھی بہت پریشان تھے اور پہلے سے ہی صدمے میں تھے ایک تو ان کا جوان بیٹا اس دنیا سے چلا گیا اور پھر اس کی لاش اور قبر کے ساتھ اس طرح کا سلوک کیا گیا یہ بات پورے گاؤں میں پھیل گئی اور ہر کسی کے لیے ایک موضوع بن

گیا ابھی اس بات کو دو تین دن ہی ہوئے تھے کہ ایکاور بات سامنے آگئی اور وہ یہ کہ اس گاؤں میں ایک چڑیل آگئی ہے اسی نے یہ کام کیا ہے کیونکہ لاش کے اوپر ناخن بھی مارے گئے تھے یہ کام کسی انسان کا نہیں ہو سکتا تھا اور ویسے بھی رات کے اندھیرے میں کوئی انسان اس قبرستان میں نہیں آتا تھا میں تو یہی پلا بڑھا تھا اس لئے مجھے ڈر نہیں لگتا تھا لیکن یہ قبرستان کافی

پرانا تھا اور یہاں سے بہت سے بھوتوں کی کہانیاں بھی منسوبتھی اسی لیے کسی عام انسان کا یہاں آنا ہی بہت مشکل تھا پھر قبر کھودنا اور لاش کے ساتھ یہ سب کچھ کرنا بہت دور کی بات تھی جن لوگوں کی میت تھی ان کا کہنا تھا کہ ہمارے بیٹے کی تو کسی کے ساتھ بھی دشمنی نہیں تھی ایسی دشمنی تو ہر گز بھی نہیں تھی کہ مر جانے کے بعد بھی وہ اپنا غصہ نکالتا ہمارا بیٹا تو بہت شریف تھا پھر یہ سب کچھ کیا تھا کوئی بھی سمجھ نہیں پا رہا تھا

یہ بات کے گاؤںمیں چڑیل آگئی ہے اس کو آدھے لوگوں نے تسلیم کیا تھا لیکن آدھے لوگوں نے ابھی اس کو مانا نہیں تھا کہ یہ ایک ہوائی ہے جو صرف کسی دماغ سے نکلی اور زیادہ تر گاؤں کی عورتوں نے ادھر ادھر کر دی تھی لیکن تین چار دن کے بعد پھر ایک اور ایسا واقعہ ہوا یہ واقعہ ہوا کہ ایک اور جوان انسان اس دنیا سے چلا گیا اور پھر اس کو جب دفنا دیا گیا تو اگلے دن پھر سے اس کی لاش کے

ساتھ بھی یہی سب کچھ کیا گیا تھا مجھے نہیں لگتا تھا کہ اللہ نہ کرے اب کسی تیسرے واقعے کی ضرورت تھی کیونکہ لوگوں نے اس بات پر یقین کر لیا تھا کہ اس گاؤں میں کوئی چڑیل آگئی ہے اور وہ یہ صرف مردوں کی لاشوں کے ساتھ ہی کر رہی ہے اور وہ بھی جو ان مردوں کی لاشوں کے ساتھ گاؤں میں خوف و ہراس پھیل گیا اور شام ہوتے ہی مردوں نے گھروں سے نکلنا بھی

چھوڑ دیا لیکن میں تو یہ سوچ رہا تھا کہ میں بھی تو مرد ہوں اور میری بھی تو ابھی کوئی اتنی عمر نہیں تھی میں تو اس کے قریب بیٹھا تھا سب سے آسان شکار سمجھ کے بھلا مجھ پر ہی حملہ کر دیتی تو پھر میں کیا کرتا اس سے زیادہ تو مجھے ہی ڈرنا چاہیے تھا لیکن میرے پاس اور کوئی ٹھکانہ نہیں تھا جانے کا کوئی مجھے اپنے گھر میں گھنے بھی نہیں دیتا میں پناھ لینے کے لیے کہاں جا سکتا تھا میری تو مجبوری

تھی اور اب مجھے بھی تھوڑا تھوڑا ڈر لگنے لگا تھا لیکن ابھی بھی مجھے اس بات کا یقین تھا کہ یہ کسی انسان کا کام نہیں ہو سکتا ہے پر میرے بابا ہمیشہ سے کہا کرتے تھے کہ یہ جن بھوت چڑیل جیسی کوئی چیز نہیں ہوتی یہ صرف کہانیوں میں ہوتے ہیں کیونکہ ان کی ساری زندگی ہی قبرستان میں گزر گئی تھی اسی لیے وہ بہادر تھے اور کسی چیز سے ڈرتے نہیں تھے ہر رات انہوں نے قبرستان

میں گزاری قبرستان ہی تو ایک ایسی جگہ ہوتی ہے جہاں پر لوگ جانے سے ڈرتے ہیں جہاں پر لوگ کہانیاں بناتے ہیں اور یہ کہتے ہیں کہ وہاں پر بھوت ہوتے ہیں جبکہ وہاں پر صرف وہی لوگ ہوتے ہیں جو بیچارے اس دنیا سے جاچکے ہوتے ہیں اور ان کی باقیات کو قبر میں دفنا دیا جاتا ہے لیکن اب میری بہادری بھی تھوڑی تھوڑی ڈگمگانے لگی تھی اگلے دن مجھے خبر ملی کہ کوئی اور

اس دنیا سے چلا گیا اور اس کے لیے قبر کھودنی ہے لیکن یہ کوئی بوڑھا انسان تھا اسی لیے میں نے زیادہ دھیان نہیں دیا میں نہیں جوان لڑکا اس دنیا سے چلا گیا ہے لیکن آج کے دن مجھے یہ ضرور دیکھنا تھا اس کے ساتھ کیا ہوتا ہے میں نے جاگنے کی کو شش تو بہت کی لیکن مجھے بہت سخت نیند آگئی اور میں سکون سے سو گیا پر صبح آنکھ کھلی تو قبر چاہتا تھا کہ پھر سے مجھے یہ خبر ملی

بالکل صحیح سلامت پڑی تھی اس کے ساتھ کچھ بھی نہیں ہوا تھا اس کا مطلب کہ یہ جو بھی چڑیل تھی اسے کسی بوڑھے کی قبر سے کوئی واسطہ نہیں تھا اس کا شکار صرف جوان مرد ہی تھے ایک دن میں دکان سے کوئی چیز لینے جا رہا تھا جب ایک آدمی سے ٹکرا گیا اس آدمی کے ہاتھوں میں کچھ سامان تھا جو زمین پر گر گیا جب میں نے وہ سامان اٹھا کر دیا تو یہ دیکھ کر حیران رہ گیا کہ وہ رو

رہا تھا لیکن میں اس کو جانتا تھا وہ تو محلے کا بڑا ہی مہذب شخص تھا میں نے کہا کہ میں آپ کی مدد کر سکتا ہوں اب رو کیوں رہے میں اس نے کہا کہ نہیں بیٹا کوئی بات نہیں کوئی بات نہیں میں ٹھیک ہوں میں نہیں ہو رہا وہ یہ کہتا ہوں وہاں سے چلا گیا اور میں حیران رہ گیا کہ اس کو کیا ہوا ہے یہ واقعی رو رہا تھا پھر سوچا کہ نہ جانے کس کے کتنے مسائل میں سفید پوش لوگ تو کسی سے بیان بھی

نہیں کر سکتے دعا کر دی کے اللہ اسکے لیے آسانی کرے لیکن اس کی وہ بے بسی بھری آنکھیں دیکھ کر تھوڑی دیر کے لئے میرا دل بڑا ہی خراب ہو گیا تھا اور میں اسی کے بارے میں سوچتا رہا تھا کچھ دن اسی طرح گزر گئے آج کل شام ہوتے ہی گاؤں خالی ہو جاتا تھا سارے بچے جو ان سب اپنے اپنے گھروں میں چلے جاتے تھے ظاہر ہے کوئی بھی مرنا نہیں چاہتا تھا سب کو ہی اپنی

جان پیاری تھی میں اپنے لئے کھانا لینے رات کو نکلتا تو سارا علاقہ خالی ہو تا تھا لوگوں کے کاروبار بھی خراب ہو رہے تھے میں کھانا لے کر واپس آجاتا تھا اور کھانا کھانے کے بعد سکون سے سو جاتا تھا میری یہی روٹین تھی اور میں اسی میں خوش تھا ایک ہفتے کے بعد پھر سے کچھ ایسا ہوا کہ ایک اور لڑکا اس دنیا سے چلا گیا جب مجھے بتایا گیا کہ کسی جوان کی میت ہے تو میں سمجھ گیا کہ اس

کے بعد کیا ہونے والا ہے پر کیا میں کچھ کر سکتا تھا کیا مجھے کچھ کرنا چاہیے کیونکہ اگر وہ چویل تھی تو پھر میں کیا کر سکتا تھا میں تو کچھ بھی نہیں کر سکتا تھا میں نے قبر تو کھود دی تھی اور لوگوں نے میت بھی دفنا دی تھی سب لوگ یہی باتیں کر رہے تھے کہ پھر سے نہ کچھ ہو جائے مجھے کہا کہ تم نے ساری رات جاگ کر پہرا دینا ہے

میری وجہ سے ہو رہا ہے میری تو کوئی صورت نہیں تھی جاتی بھی رہا اور میں نے کسی کا سایہ بھی دیکھا یہ بھی دیکھ لیا کہ وہ کسی عورت کا ہی سایہ تھا لیکن اس کے بعد میں اس اس قدر ڈر گیا تھا کہ آگے بڑھنے کی یا اسے بلانے کی یا اسے کسی طرح روکنے کی میری کوئی

ہوش ہو گیا تھا کیونکہ لوگوں کی بات بلکل ٹھیک تھی میں نے سایہ تو دیکھا ہی تھا اور وہ بھی کسی عورت کا جس نے کالے کپڑے پہن رکھے تھے اور اس ٹائم یہاں پر کوئی لڑکی نہیں آسکتی تھی گاؤں کی لڑکیاں ویسے ہی کافی ڈرپوک ہوتی تھی وہ تو اپنے گھر سے باہر نکلتی تھی تو پھر اس قبرستان میں آدھی رات کو کیوں آتی تو پھر وہ کوئی چڑیل ہی ہو سکتی تھی صبح میں نے گاؤں والوں نہیں

ٹھیک ہوں انہوں نے کسی کی بیٹی کی زندگی برباد کی تھی اور ایسے لوگوں کے ساتھ اس سے بھی برا ہونا چاہیے میں سلام کرتا ہوں اس آدمی کو جس نے اپنی بیٹی کی عزت لوٹنے والوں سے بدلہ لیا لیکن کسی کو یہ بات بتائی نہیں کہ کسی کی بیٹی کے ساتھ ایسا نہیں کرنا چاہیے اور ہر غریب انسان ہر بارڈر پوک نہیں ہوتا ہے پر میں نہیں جانتا تھا کہ میں اس کہانی کا حصہ تھا یہ مجھے معلوم ہی

نہیں تھا لیکن میری زندگی پوری طرح سے بدل گئی ہے اور اب میں بہت خوش ہوں میں ساری زندگی قبر نہیں کھود نا چاہتا تھا اب میں ایک دکاندار ہوں میری ایک بیوی ہے ایک بچہ ہے اور میں ایک اچھی زندگی گزار رہا ہوں اس سے زیادہ مجھے اور کچھ چاہیے بھی نہیں چاہیے اپنی زندگی میں بہت خوش ہوں اور اپنے بابا کو یاد کرتا ہوں آخری وقت میں انھوں نے مجھے بہت دعائیں دی تھی ان کی دعائیں ہی مجھے لگ گئی اور اب میری زندگی بہت اچھی ہے

Sharing is caring!

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *