
آج تیسری رات بھی گزرنے والی تھی مگر اس کی بہن ابھی تک واپس لوٹ کر نہیں آئی تھی
میرا نام عبیرہ ہے میں لاہور میں ایک فلاحی ادارے میں رہتی ہوں۔میری فیملی میں ہم دوبہنیں میرے والد صاحب اور والدہ کل چار افراد تھے ۔ میرے والد
صاحب فروٹ والی ریڑھی لگاتے تھے ہم لاہور ٹھوکر کے رہنے والے تھے ایک دن میرے والد صاحب کا ایکسیڈنٹ ہا اور ان کے مہرے خراب ہوگئے اپنی اوقات سے بڑھ کر علاج کروایا مگر میرے والد صاحب صحت یا ب نہ ہو سکے والد صاحب کی جگہ ریڑھی اب میری والدہ لگانے لگی تھیں ۔مگر جتنا وہ کماتیں اس سے دگنا والد صاحب کو لے جانے کیلئے فقط کرائے ڈاکٹر کی فیس پر خرچ ہوجاتا ۔
ہم دونوں نے بھی لوگوں کے گھر وں میں کام شروع کردیا والدہ اورمیری بہن کام پر چلی جاتیں والد صاحب کی دیکھ بھال کرتی جبکہ دوپہر کو بڑی بہن فارغ ہوکر آجاتی تو سیکنڈ ٹائم میں لوگوں کے گھروں میں کام کرنے چلی جاتی جیسے تیسے گزارا چل رہا تھا مگر والد صاحب کا صحیح علاج نہیں پا رہا تھا کسی آدمی نے ایک پرائیویٹ ہسپتال سے آپریشن کروانے کا مشورہ دیا ہم نے اس کی معلومات لیں حساب لگوایا تو پتہ چلا کہ اگر ہمارا گھر بک جائے تو آپریشن ہوسکتا ہے۔اگر گھر بکنے کے بعد ٹھیک ہوجاؤں تو بھی اک نہ اک دن م۔رہی جاؤں گا میں کم از کم یہ بوجھ دل پر لے کر نہیں م۔رنا چاہتا کہ میں بیٹیوں کے سر سے چھت چھین کر جارہا ہوں والد صاحب کی بات سن کر میں سسکیاں لینے لگی جبکہ میری بہن ہچک۔یوں کے ساتھ رونے لگی گھر بیچنے والا ارادہ بدل گیا۔ مگر کچھ دن بعد میری بہن جس گھر میں کام کرتی تھی اس گھر کے مالک نے میری بہن کی عزت پر ح۔ملہ کردیا میری بہن عزت بچا کربھاگ نکلی اور اس شام ہمارے گھر م۔رگ کا سا س۔وگ تھا جب میں شام کو لوگوں کے گھروں سے کام کرکے آئی تو والد صاحب سمیت سب کے آنس۔و بہہ رہے تھے جب مجھے حقیقت معلوم ہوئی تو میں بھی بہن کو سینے سے لگا کر آنسو بہانے والوں میں شامل ہوگئی اس رات گھر بیچ کر والد صاحب کا علاج کا رس۔ک لینے کا اٹ۔ل فیصلہ ہوا آخر کار ہم نے گھر بیچ کر ایک سرکاری عمارت جو عرصہ دراز سے بند پڑ ی تھی۔
میں پناہ لے لی میری بہن اور امی ہسپتال انتظامیہ کے پاس گئیں آپریشن کی فیس دواؤں کا خرچ ایڈوانس جمع کروا کر رسید لی اور آپریشن کی تاریخ لے کر آگئیں۔ مقررہ تاریخ کو والد صاحب کو لے کر میں اور میری بہن اور ماں ہسپتال پہنچے آپریشن ہوا مگر مکمل کامیابی نہ ہوئی کچھ دن ہسپتال رہنے کے بعد والد صاحب کو لے کر ہم پھر اسی سرکاری عمارت میں آگئے ۔ یقین کریں جس دن والد صاحب کو لے کر ہم گھر آئے اس دن فقط ہمارے پاس اتنے ہی پیسے بچے تھے۔ جن سے ہم نے والد صاحب کے لیے فروٹ خرید لیا ہم باقی سب لوگ فاقہ میں رہے دوسرے دن میری بہن والد صاحب کے پاس رہی میں اور میری والدہ کام ڈھونڈنے نکلے ہمیں کام تو نہ ملا مگر واپسی پر ایک ہوٹل کے قریبی کچرا دان سے شاپر میں پیک کھانا مل گیا گھر آکر میں میری ماں بہن نےبسم اللہ پڑھ کر کھانا کھایا اللہ کا شکر ادا کیا میں ابو کے پاس رات کو جاگتی رہی جبکہ میری بہن اور ماں دوسرے کمرے میں سوگئیں۔
مگر پتہ نہیں رات کے کس پہر میرں ماں کو کیا ہوا ان کی جان نک۔ل گئی وہ اس دنیا کو ال۔وداع کہہ گئیں صبح اٹھ کر میر ی بہن نے مجھے سارے واقعہ سے آگاہ کیا اور کہا ابھی شور نہ کرنا میں کہیں سے ماں کے ک۔فن دف۔ن اور قب۔ر کی جگہ کیلئے پیسے لیکر آتی ہوں۔ میں بہتے آنسوؤں کے ساتھ بہن کی طرف دیکھ رہی تھی۔ میری بہن نے مجھے سینے سے لگایا اور کہا کہ اگر مجھے دو دن بھی لگ جائیں تو دودن بھی انتظار کرنا کسی کو ماں کا نہ بتانا والد صاحب کوبھی نہیں میں نے خاموشی سے بہن کی بات سنی اور دیکھتے دیکھتے میری بہن میری آنکھوں سے اوج۔ھل ہوگئی میں نے اپنے سگے باپ سے بھی ماں کی م۔وت کی بات چھپائی میری بہن نے مجھے جاتے وقت یہ بھی بتایا تھا کہ ماں م۔ر کر بھی ماں ہی رہتی ہے۔ ماں کی ل اش سے ڈرن۔ا نا بلکہ یہ ہی سمجھنا کہ ماں زندہ ہے۔ دوسرے کمرے میں موجود ہے جیسے ہی آواز دوگی آجائیگی۔ یہ ہی سمجھتے ہوئے چپ چاپ باپ کے پاس بیٹھی رہی میں نے کسی بھی طرح سے والد صاحب کو ماں کے م۔رنے کا معلوم نہ ہونے دیا شام تک میری ماں کی ل۔اش تعفن زدہ بو نے لگی۔
مگر میری بہن نہ آئی صبح فجر کی آزان ہورہی تھی میرے والد صاحب گہری نیند سورہے تھے جب میری بہن آئی اور مجھے سینے سے لگا لیا میں سسک اٹھی نماز کے بعد ہم دونوں بہنوں نے والد صاحب کوبتایا وہ مرد تھے انہوں نے ہم سے ک۔فن دف۔ن کے پیسو ں کا پوچھا تو میری بہن نے بتایا کہ تیس ہزار روپے ہیں میرے پاس میرے والد نے ہم دونوں بہنوں کو امام مسجد کے گھر بھیجا امام مسجد اور ان کی بیوی جب ہمارے گھر پہنچی تو میری ماں کی ل اش سے اٹھنے والے تعف۔ن سے انکو ابک۔ائیاں آنے لگیں۔ خیر امام صاحب نے جنازہ پڑھانے کی حامی بھری قب۔ر کی جگہ لے کر دی اور امام صاحب کی بیوی نے میری بہن کے ساتھ جاکر ک۔فن خریدا امام صاحب کی بیوی نے ک۔فن پر کچھ آیات لکھیں اور کھڑے ہوکر ہمیں بتاتی رہیں کہ ایسے غسل دو ہم دونوں بہنوں نے اپنی کو ماں کو ہاتھوں سے غسل دیا ۔ مسجد میں اعلان کے بعد آٹھ نو آدمی آئے قریبی قب۔رستان میں میری ماں کوجنازہ کے بعد سپردخاک کر آئے ۔جس دن میری ماں کو م۔رے تیسرا دن تھا اس دن میری بہن گھر چھوڑ کر چلی گئی۔
میں نے لاکھ منتیں کیں مگر اس نے کہا کہ وہ مجبور ہے اور جانے سے پہلے مجھے سینے سے لگاتے ہوئے فقط اتنا کہا کہ میری لاڈلی بہن اللہ تجھے اپنی حفظ وامان میں رکھے ۔اگر والد صاحب کا انت۔ق۔ال ہوجائے تو والد صاحب کا ک۔فن کمانے کیلئے درندوں کی اس دنیا میں نہ نکلنا۔ بلکہ ہوسکا تو گ۔ھسیٹ کر کسی چوراہے پر ل۔اش رکھ دینا کوئی خدا ترس دفنا دے گا۔ اتنی بات کرنے کے بعد میری بہن نے میرے کندھے سے لگ کر فقط تین سسک۔یاں لیں اور چلی گئی میرے والد صاحب کا انت۔ق۔ال ہوگیا میں نے بہن کی نصیحت پر تھوڑا سا طریقہ بدل کر عمل کیا۔ اس کے بعد یہاں رہنے آگئی ۔یہاں میں نے سلائی کا کام سیکھا ۔سلائی سے جو پیسے کماتی ہوں ان کا ک۔فن خرید کر رکھ لیتی ہوں یہاں کسی کا بھی ان۔ت۔ق۔ال ہوتو ک۔فن میں پہناتی ہوں لاکھ انتظار کے بعد بھی پتہ نہیں کیوں میری بہن کبھی لوٹ کر نہیں آئی۔ پتہ نہیں وہ کہاں کس حال میں ہے وہ اس دنیا میں ہے جہاں میں رہ رہی ہوں یا اس دنیا میں ہے جہاں میرے والدین رہ رہے ہیں ۔یہ دنیا بہت ظ۔الم ہے ۔
Leave a Reply