لڑکی کو شہو ت کے ساتھ چھوا اس کی ماں سے نکاح کا حکم

ایک شخص کے ایک عورت کے ساتھ نا جائز تعلقات ہیں 15 سال سے، ایک دن اس شخص نے اس عورت کی جوان بیٹی کا بوسہ لیا اور پستا ن دبائے، اس کویاد نہیں کہ اس وقت اسے شہو ت تھی یا نہیں؟ اب اس مطلوبہ عورت کو طلاق ہوچکی ہے، کیا یہ شخص اس عورت سے نکاح کر سکتا ہے یا نہیں؟

اگر کوئی شخص کسی عورت کو شہو ت سے چھوتا ہے تو اس عورت کے اصول (والدہ وغیرہ) و فروع (بیٹی وغیرہ) اُس مرد پر حرام ہونے کے لیے درج ذیل شرائط ہیں:

1.وہ عورت جسے شہو ت سے چھوا گیا ہو وہ مشتہاۃ (قابلِ شہو ت) ہو، یعنی کم از کم نو سال کی ہو ۔

2.مس (چھونے) کے وقت یا نظر (شرم گا ہ کی طرف دیکھنے) کے وقت ہی شہو ت پائی جائے ، اگر اس وقت شہو ت نہیں تھی، بلکہ بعد میں شہو ت ابھری تو حرمت ثابت نہیں ہوگی۔

3.شہو ت پیدا ہونے کی کوئی معتبر علامت پائی جائے، اور اگر پہلے سے شہو ت موجود ہو تو چھوتے وقت یا شر م گاہ کو دیکھتے وقت شہو ت مزید بڑھ جائے۔ بصورتِ دیگر حرمت ثابت نہیں ہوگی۔

4.شہو ت کے ساتھ چھونا اس طور پر ہو کہ درمیان میں کوئی کپڑا وغیرہ حائل نہ ہو اور اگر درمیان میں کوئی کپڑا حائل ہوتو اتناباریک ہوکہ جسم کی حرارت پہنچنے سے مانع نہ ہو، ورنہ حرمت ثابت نہیں ہوگی۔

5.شہو ت کے ساتھ چھونے، بوسہ دینے یا شر م گاہ کو دیکھنے کی وجہ سے انز ال نہ ہوا ہو ، اگر مذکورہ صورتوں میں انزال ہوجائے تو حرمتِ مصاہرت ثابت نہ ہوگی۔

لہذا اگر مذکورہ شخص اس لڑکی (مذکورہ عورت کی بیٹی) کو اس قسم کے چھونے کااقرار کرتاہے اور مذکورہ شرائط پائی جاتی ہیں تو اس کے لیے اس لڑکی کی ماں سے نکاح حرا م ہو گا۔اور بوسہ اگر ہونٹ پر دیا یا پستا ن کو بغیر حائل کے چھوا تو شہو ت یاد نہ ہونے کے باوجود اس لڑکی کی ماں اس پر حرام ہوگی۔

Sharing is caring

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *